صحت

والدین کے لیئے فکر انگیز تحریر

 

موجودہ دور میں اگر دیکھا جائے تو نوجوان حضرات  بے شمار مسائل کا شکار ہوتے ہیں جس طرح کا یہ دور جا رہا ہے اور لوگوں کی معلومات تک رسائی سوشل میڈیا کی وجہ سےتیز تر ہو رہی ہے اس سے بچے وقت سے پہلے جوان ہو رہے ہیں جلدی بالغ ہو رہے ہیں ۔
وہ تمام باتیں جن کا ہمیں تقریبا ۔17 ۔18. 19. 20۔ سال کی عمر میں جا کر پتہ چلا وہ آج کے جو بچے دس گیارہ بارہ سال کے ہیں ان تمام باتوں کا یا جنسی معاملات کے حوالے سے پتہ ہے یہ سوشل میڈیا کی وجہ سے ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر ہر اس بچے یا بچی کی رسائی ہو چکی ہے جس کے پاس موبائل ہے تو اس وجہ سے بچے جلد عمری میں ہی بالغ ہو جاتے ہیں اور بے شمار ایسے معاملات کی طرف راغب ہو جاتے ہیں جن کی طرف ان کا ہونا  وقت سے پہلے درست نہیں ہوتا اسی وجہ سے جو آج کل کے نوجوان ہیں ان کو بے شمار جنسی اور جسمانی مسائل کا سامنا ہے مجھے اکثر لوگ سوشل میڈیا پر یہ سوال کرتے ہیں کہ حکیم صاحب کیا ایسا کام کیا جائے کہ بچوں کو ان تمام جو برے معاملات ہیں ان سے دور رکھا جائے تو ان کو یہی میں سمجھاتا ہوں بھائی سب سے پہلے تو آپ بچوں کےموبائل کا استعمال اپنی نگرانی میں رکھیں اور اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو دین کی طرف راغب کریں  تاکہ ایسے برے معاملات سے بچ جائیں ۔
بچوں کو آپ لوگوں نے خود بھی گائیڈ کرنا ہوتا ہے کہ کون سے ایسے معاملات ہیں جو ان کے لیے بہتر نہیں اور کون سے ایسے معاملات ہیں جو ان کے لیے اچھے ہیں لہٰذاوالدین ہی اپنے بچے بچیوں کو بہتر طریقے سے گائیڈ کر سکتے ہیں کیونکہ اگر آپ اپنے بچوں کو خود نہیں گائیڈ کریں گے خود اشاروں کنایوں میں ان معاملات کو  نہیں سمجھائیں گے  توبچے  اپنے ہم عمر یا اپنی عمر سے کسی بڑے سے ایسی باتیں سیکھ لیتے ہیں جو ان کی جنسی اور جسمانی صحت کے لیے  غلط ہوتے ہیں یہ تمام باتیں میں آپ کو اشاروں کنایوں میں اس لئے سمجھا ہوں کہ آپ لوگ خود اس چیز کومحسوس کریں اور اپنے بچوں کو سمجھائیں  تاکہ آپ کے بچے معاملات سے دور رہیں ۔
سب سے پہلے تو مجھے جو کالز آتی ہیں یا سوشل میڈیا پر سوال پوچھے جاتے ہیں کہ حکیم صاحب تھوڑی سی کوئی سیکس کی بات ہوتی ہے یا ہم کسی لڑکی کے پاس بیٹھے ہوتے ہیں یا ہم کوئی فلم وغیرہ دیکھ رہے ہوتے ہیں یا کوئی ایسی تحریر پڑھتے ہیں جس میں سیکس کا عنصر آجاتا ہے تو ہمارا سیکس کرنے کو دل کرتا ہے اور ایک جوش آ جاتا ہے تو اور اس کے ساتھ ساتھ نفس سے پانی نماقطرےنکلنا شروع ہوجاتے ہیں سب سے پہلے تو اس مرض کا بتائیں یہ مرض کیا ہے بھائیو اس مرض کو ذکاوت حس کہتے ہیں یہ دماغ کی آپ کی جو حسیات ہوتی ہیں جو سیکس کے معاملات کو کنٹرول کرتی  ہیں وہ کمزور ہو جاتے ہیں  اور اسی وجہ سے یہ پانی  نما قطرے نفس سے  نکلنا شروع ہوجاتے ہیں اس کے لئے سب سے پہلے آپ توبہ کریں اور دل میں ہر وقت یہ خیال رکھیں کہ میں نے وضو نہیں توڑنا یہ ففٹی پرسنٹ علاج آپ کا صرف  حالت وضو  میں رہنا ہے  اور کوشش کرنی ہے کہ آپ نے وضو نہیں ٹوٹنے دینا
خوراکی معاملات
آپ نے اس کے لیے اپنی تمام جو خوراک اس طرح استعمال کرنا ہے کہ آپ نے تحریک دینے والی غذائیں مثلاً میں تیز مصالحہ جات گوشت کثرت سے استعمال نہیں کرنا  اور پیٹ میں گیس پیدا کرنے والی چیزیں مثلا   وہ دالیں جو پیٹ میں گیس پیدا کرتی ہے  جیسے ماش کی دال بہت زیادہ گیس پیدا کرتی ہے اس کے ساتھ ساتھ بڑا گوشت بہت گیس پیدا کرتا ہے گوبھی گیس پیدا کرتی ہے   ان غذاؤں کا استعمال کم کر دینا ہے
ٹھنڈی اشیاء مثلا دودھ دہی اور لسی کا استعمال کریں اور اس کے ساتھ ساتھ آپ نے سلاد  کا استعمال کریں سلاد میں پیاز اور ٹماٹر  نہ ڈالیں اور اس کے ساتھ ساتھ آپ لوگوں نے جو غذائیں استعمال مکمل پرہیز کرنا ہے وہ خشک میوہ جات  کوگرم موسم میں بالکل استعمال نہ کریں کھانے میں گرم مصالحہ جات  وغیر ہ کا بھی پرہیز کریں اور سب سے بڑی بات ہے کہ آپ اپنی صحبت یعنی صحبت سے مراد جن دوستوں کے ساتھ بیٹھتے ہیں اگر وہ اس قسم کی حرکات میں شامل ہیں یا اس قسم کی حرکات کرتے ہیں جو دینی اور دنیاوی طور پر قابل اعتراض ہے ان سے قطع تعلق کر لیں
اور اپنی زندگی گزارنے کا طریقہ اسلامی طریقے سے گزار یں  ۔
آسان علاج 
اس کا چھوٹا سا علاج یہ ہے کہ گرمیوں کا موسم ہو تو شربت صندل کا استعمال کریں صبح دوپہر شام ایک گلاس
شربت  کسی اچھے دواخانے کا لیں  اور اس کے  جو مزید جو نسخہ جات ہیں وہ میں اپنی آئندہ پوسٹ میں آپ کو بتا دوں گا۔ اس  مرض کی اس میں مکمل تفصیل ہوگی یہ ایک چھوٹا سا تعارف ہے جو زندگی گزارنے کا ایک سنہری اصول ہے وہ میں نے آپ کو بتایا  تاکہ آپ لوگ ان  برے معاملات سے  دور رہیں ۔شوشل  میڈیا کی  وجہ سے  آپ کو جومعلومات کی رسائی وقت سے پہلے آ جاتی ہے اس بچیں اور اپنی زندگی اچھے طریقے سے گزاریں  تاکہ  آپ کی آئندہ  شادی شدہ زندگی بہت اچھی گزرے ۔شکریہ والسلام  حکیم  عمران کمبوہ۔

UrduZam

Get world news daily entertainment and showbiz related news

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button